برطانوی سائنس دان پہلی بار ایک ایسی ٹیکنالوجی کا ٹرائل کر رہے ہیں جو دماغ کے سرطان کے علاج میں انقلاب برپا کر سکے گی۔
تحقیق میں دماغ کے کینسر کی سب سے خطرناک قسم گلائیو بلاسٹوما میں مبتلا افراد کے لیے متعدد نئے علاج کو آزمایا جائے گا۔
گلائیوبلاسٹوما تیزی سے پھیلنے والا جان لیوا کینسر ہوتا ہے اور بڑوں میں یہ دماغ کے کینسر کی یہ سب سے عام قسم ہے۔
اس تحقیق کی مدد سے پہلی بار محققین اس قابل ہو سکیں گے کہ قلیل مدت میں متعدد نئی ادویات کو آزما یا جا سکے۔
تحقیق میں ہر مریض کے جینوم کو ترتیب دیا جائے گا (جو ان کے جینیاتی میک اپ کا تعین کرتے ہیں)، جس سے محققین کو زیادہ سے زیادہ درستی کے ساتھ علاج کرنے میں مدد مل سکے گی۔
کینسر ریسرچ یو کے کی چیف ایگزیکٹیو مشیل مچل کا کہنا تھا کہ دماغ کی رسولیوں کا علاج کرنا انتہائی مشکل ہے کیوں کہ اس بیماری کی حیاتیات کے متعلق زیادہ معلومات دستیاب نہیں اور موجودہ علاج مؤثر نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس نئے ٹرائل میں کچھ مختلف ہوگا کیوں کہ محققین شرکاء کا مقصود علاج کرنے کے لیے ان کے ڈی این اے کو استعمال کریں گے۔ جینوم سیکوئنسنگ ٹیسٹ اس متعلق اشارے دے سکیں گے کہ کینسر کس طرح پنپ سکتا ہے۔